بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد کیا ہوگا؟ حافظ نعیم کا اہم بیان

کراچی : امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اس وقت جیل میں قید ہیں باہر آئیں گے تو ان سے بات ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اس موقع پر انہوں نے ملک کے سیاسی اور معاشی حالات پر تفصیل سے گفتگو کی۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس وقت زیرعتاب ہے، اس کے بانی جیل میں ہیں، پی ٹی آئی سے صرف اس بات پر اتفاق ہے کہ الیکشن شفاف ہونے چاہئیں، جماعت اسلامی اپوزیشن کرتے ہوئے اصولی سیاست کی بات کررہی ہے۔

– Advertisement –

پی ٹی آئی کا واضح مؤقف سامنے نہیں

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا واقعی پی ٹی آئی کے لوگوں نے ماضی سے کچھ سبق سیکھ لیا ہے، بانی پی ٹی آئی کا اس وقت واضح مؤقف ہمارے سامنے نہیں آرہا، جو لوگ بانی پی ٹی آئی کا مؤقف سامنے لاتے ہیں وہی آپس میں لڑرہے ہیں، جب بانی پی ٹی آئی رہا ہو کر جیل سے باہر آئیں گے تو پھران سے واضح بات چیت ہوسکے گی۔

کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے

حافظ نعیم الرحمان نے بتایا کہ گرینڈ الائنس میں شرکت کیلئے محمود اچکزئی آئے اور ہمیں دعوت دی تھی، پارٹیاں ڈیل کرتی ہیں اسی لیے فیصلہ کیا کہ الائنس کا حصہ نہیں بنیں گے اور یہی جماعت کی پالیسی بھی ہے تاہم اچکزئی کویقین دہانی کرائی کہ ان کے ایونٹس میں ضرور شرکت کریں گے۔

حکومت فارم 45 والوں کو ملنی چاہیے 

حکومت کے قیام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ فارم45پرجیتنے والوں کو حکومت ملنی چاہیے، فارم45پر سب کا اتفاق ہے جس کی بنیاد پر نتیجہ سب قبول کرتے ہیں، ن لیگ، پی پی اور ایم کیوایم کو تو فارم47پر جتا دیا گیا، یہ کہنا کہ الیکشن دوبارہ کرائے جائیں تو ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، فارم45 موجود ہے تو پھر کسی ڈیل کیلئے نئے الیکشن پر کیوں جارہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں کراچی میں ووٹ پی ٹی آئی یا جماعت اسلامی کو ملا ہے۔

کراچی میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی الیکشن جیتی ہے، آصف زرداری کو ڈیل میں نشستیں زیادہ مل گئیں، ایم کیوایم اور ن لیگ تو بچہ جمورا پارٹی ہیں، کراچی میں پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات کیسے جیتی اس کا میئر کیسے بنا ؟یہ سب کو پتہ ہے۔

مسئلے کا ایک ہی حل ہے

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کیوں کسی کے آلہ کار بن رہے ہیں، سب پریشان ہیں اور پھنسے ہوئے ہیں، کوئی حکومت لے کر پھنسا ہوا ہے تو کوئی اپوزیشن میں پھنسا ہوا ہے، مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ سب اپنی آئینی اپوزیشن پر واپس چلے جائیں، کسی مسئلے کا حل یہ نہیں کہ ایک ارب ڈالر وہاں سے اور دو ارب وہاں آجائیں گے، اگر یہ سب کہیں ہم پھنس گئے ہیں تو جماعت اسلامی اپنا کردار کیلئے تیار ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم سے متعلق حافظ نعیم کا ماہرانہ تجزیہ

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ2024 میں قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی سے متعلق حافظ نعیم الرحمان نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ میں فارم45یا47نہیں چلتے اچھا کھیل کر ثابت کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کھیل میں ہارنا کوئی مسئلہ نہیں لیکن دلیری سے کھیلنا ہوتا ہے، ہر چیز کو جب ایڈہاک ازم پر چلائیں گے تو مسئلے مسائل لازمی پیدا ہوں گے، جب سرفراز احمد کپتان تھا تو اس کو مستقل ایک دو سال تک کھلاتے رہتے، بابر اعظم دنیا کا بہترین پلیئر تھا اس کو کپتان بنادیا گیا جس سے اس کی کارکردگی متاثر ہوئی۔

مصباح الحق بھی ایک سال اور کھیل سکتا تھا لیکن اسے بھی ہٹا دیا گیا، کھیل کھیل ہوتا ہے اور مینجمنٹ مینجمنٹ ہوتی ہے، پاکستان ٹیم میں یہ مسئلہ رہا ہے کہ ایک ہار جاتے تھے تو دوسرے میں کم بیک کرتے تھے۔

امریکا پاکستان سے کیا چاہتا ہے؟ 

امریکی پالیسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اب امریکا کی پاکستان میں دلچسپی کیوں نہیں ہے؟ امریکا تو چاہتا ہے کہ پاکستان ایران اور افغانستان سے لڑے اور بھارت سے دوستی کرے، نریندر مودی جو لاکھوں لوگوں کا قاتل ہے اس کیلئے اچھی اچھی ٹوئٹس کرتے ہیں۔

میاں صاحب مودی کو کہتے ہیں کہ آپ کی پالیسیوں کی وجہ سے عوام نے اعتماد کیا جبکہ پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ مودی الیکشن میں ہار گیا، عوام  نے انہیں مسترد کردیا، میاں برادران کو مودی ابھی بھی الیکشن میں جیتا ہوا نظر آرہا ہے، نوازشریف کی سیاست اصولی نہیں وہ 4مرتبہ الیکشن لڑے اور ہمیشہ ڈیل کی۔

نوازشریف اپنی نشستیں بھی ہار گئے تھے

پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت سے بھی زائد ووٹوں سے جیتی ہے جبکہ نوازشریف اپنی نشستیں بھی ہار گئے تھے وہ 70ہزار سے زائد ووٹوں سے ہارے، شہبازشریف15روپے فی لیٹر پیٹرول کی قیمت کم کرنے کااعلان کرتے ہیں، شہبازشریف کو بعد میں کہا جاتا ہے کہ تھوڑا ہولے، کیا خود کو وزیراعظم سمجھ لیا؟

میرا خیال ہے کہ ن لیگ کی ایک یا دو نشستیں نکلی ہونگی باقی ایک بھی نہیں جیتے، ن لیگ کی یہ اصول پسندی ہے کہ فارم47پر آکراقتدار میں بیٹھ گئے، پاکستانی کی عوام خاص طور پر نوجوانوں میں شعور آگیا ہے، شعور پر زور زبردستی پہرہ بٹھانے کی کوشش پکڑ دھکڑ سے ناکامی ہوگی۔ عوام کو نہیں روکا جاسکتا عوام میں شعور ہے، اب معاملات فیملیز تک پہنچ گئے ہیں ۔

 موجودہ سیاسی و معاشی حالات کا حل کیا ہے؟

ملک کے معاشی حالات کی بہتری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے اپنے اخراجات کم کرے اس کے بعد معیشت کی بات کرے، بجلی، گیس کی قیمتیں نہ بڑھائیں، آئی پی پیز سے بات چیت کریں، ان کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کی شرائط بھی ہوتی ہیں، کسی نے معاہدہ ختم کرنے کی شرائط نہیں ڈالیں تو اسے لٹکا دیں، نالائقی موجودہ حکمرانوں کی اور بوجھ عوام برداشت کرتے رہیں۔

عدت کیس سے پاکستان کا امیج متاثر ہوا 

عدت کے کیس کےذریعے ایک ایک گھر میں گندگی پھیلانے کی کوشش کی گئی، اپنے مفادات کیلئے عدت کیس کے ذریعےملک کے امیج کو نقصان پہنچایا گیا، کتنے لوگوں کو غدار قرار دیں گے،بات نکلے گی تو دورتلک جائے گی، پاکستان کی ایک تاریخ تو لکھی جارہی ہے جس کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، عدلیہ ریاست کا ستون ہے، عدل پر ہی پورا ایک نظام کھڑا ہوتا ہے، عدلیہ کو بھی سوچنا ہوگا اور عملی فیصلے کرنا ہوں گے۔

بلّے کے نشان کا فیصلہ سیاسی تھا

پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا تھا، مسلم لیگ ن اور پی پی میں کہاں جمہوریت ہے، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان کا مسئلہ تکنیکی نہیں لوگوں کے حق رائے دہی کا تھا، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان ہوتا، 3کیسز کے فیصلے نہ آتے تو اتنے ووٹ نہ پڑتے۔

اب موروثی سیاست نہیں چلے گی

موجودہ نظام ہچکولے کھارہا ہے چلتا ہوا تو نظر نہیں آرہا، مسلم لیگ ن کا سیاسی مستقبل معدوم نظر آتا ہے، ن لیگ اورایم کیوایم بالکل فارغ ہوچکی ہیں پی پی اندرون سندھ تک رہ گئی، سیاست بدلے گی اور اب موروثی سیاست نہیں چلے گی، پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات میں اندرون سندھ سے30فیصد بلامقابلہ جیت گئی، زور زبردستی، پانی بند کرکے اور مخالفین کیخلاف مقدمات درج کروا کے پیپلزپارٹی جیتی۔

سیاسی جماعتوں کو مل کر اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا ہوگی 

سیاسی اور معاشی حالات کی بہتری کیلئے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قیدیوں کو آزاد اور تمام چیزوں کو ٹریک پر آنا چاہیے، عدالتیں جیسے فیصلے دے رہی ہیں بانی پی ٹی آئی کو جلد باہر آنا چاہیے، اس کے علاوہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جائے، اصولی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات کرکے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا ہوگی، ملک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا سدباب ہونا چاہیے، سیاسی جماعتوں کا کام لوگوں کو لیڈ کرنا ہوتا ہے ورنہ ایک واقعہ بھی بڑی تباہی کردیتا ہے۔

Comments





Source link

اپنا تبصرہ لکھیں