8 ہزار ارب سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا

اسلام آباد : 8 ہزار ارب سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، مختلف اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کا اٹھارہ ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ آج پیش ہو گا۔

مہنگائی، قرضے اور سود کی ادائیگیوں کا بوجھ لیے یہ بجٹ حجم کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے۔

آج وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوگا، جس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی۔

جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

ٹیکس وصولی کا ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے ہوگا جبکہ پیٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد سیلز ٹیکس یا پیٹرولیم لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کی جا سکتی ہے۔

رواں مالی سال کی نسبت ڈائریکٹ ٹیکس تین ہزار چارسو باون ارب اورکسٹمز ڈیوٹی دو سو سڑسٹھ ارب روپے زائد ہوگی

قرضوں کی ادائیگی، این ایف سی ایوارڈ اور دفاع پر 19 ہزار ساڑھے600 ارب خرچ ہوں گے، 9 ہزار سات سو ستاسی ارب سود اور قرض کی ادائیگیوں کی مد میں رکھے جائیں گے جبکہ سات ہزار پانچ سو ستاسی ارب صوبوں کو ملیں گے۔

دفاعی بجٹ کا تخمینہ 2 ہزار 280 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن کے لئے ایک ہزار ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

آئندہ مالی سال کے لیے فنانس بل میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز ہے، ٹریکٹر، کھاد، اور دیگر زرعی اشیا پر مکمل سیلز ٹیکس لگے گا۔

سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے ساڑھے پانچ سو ارب روپے اضافی ملیں گے، اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح اٹھارہ سے بڑھا کر انیس فیصد کی جا رہی ہے، جس سے روزہ مرہ استعمال کی سات ہزار اشیا مہنگی ہو جائیں گی۔

امپورٹیڈ موبائل فون پر عائد پی ٹی اے ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے، موبائل فونز پر پچیس فیصد سیلز ٹیکس پہلے ہی لیا جا رہا ہے۔

خوراک، ادویہ، اسٹیشنری پر بھی سیلز ٹیکس لگے لگا مگر شرح انیس فیصد سے کم ہو گی۔

تنخواہ دار طبقے پر عائد انکم ٹیکس کے سلیب میں بھی رد و بدل کی جا رہی ہے۔

نئے مالی سال میں مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کا ہدف 3.6 فیصد سے زائد جبکہ وفاقی بجٹ میں وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 1221 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے

آئی ایم ایف کی سخت شرائط میں عوام کو ریلیف حکومت کا اصل امتحان ہے۔

Comments





Source link

اپنا تبصرہ لکھیں